مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراق کی قومی سلامتی کے مشیر قاسم الاعرجی نے منگل کے روز جرمن پارلیمانی وفد سے ملاقات میں شام میں الہول کیمپ کے وجود کو عراق اور دنیا کے لیے حقیقی خطرہ قرار دیا۔
عراق کی الفرات نیوز ویب سائٹ نے خبر دی ہے کہ قاسم الاعرجی نے جرمن پارلیمانی حکام کے ساتھ ملاقات میں ایک بار پھر عالمی برادری سے کہا کہ وہ ممالک سے اپنے شہریوں کو اس کیمپ سے نکالنے کے لیے کہیں۔
عراق کے قومی سلامتی کے مشیر نے کہا: عراق ایک اہم ملک ہے جو ایک اہم اور حساس علاقے میں واقع ہے اور اس خطے میں اس کی اہمیت اور کردار ماضی کے مقابلے میں آج زیادہ مضبوط ہے۔
الاعرجی نے مزید کہا: عراقی حکومت نے اپنے حکومتی فریم ورک میں ملک کی پیشرفت پر مبنی بنیاد کا تعین کا آغاز کیا ہے اور عملی میدان میں اپنے ٹھوس اور امید افزا منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے میں سنجیدہ ہے۔ عراقی قومی سلامتی کے مشیر نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ نظریات کی جنگ بن چکی ہے اور عسکری جیت کے بعد عراق اب انتہا پسند نظریات کے خلاف لڑ رہا ہے۔
الاعرجی نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ عراق اکیلے دہشت گردی کا مقابلہ نہیں کر سکتا مزید کہا: عراق نے دنیا کی طرف سے جنگ لڑنے اور دہشت گردی کو شکست دینے کے بعد عالمی برادری کا یہ اخلاقی فرض ہے کہ وہ عراق کے ساتھ تعاون کرے۔ انہوں نے دہشت گردی اور انتہا پسندانہ نظریات کے خلاف عالمی برادری کے اتحاد کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا: مسلمانوں کے مقدسات کی توہین اور پامالی کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے جرمن پارلیمانی وفد کے دورہ بغداد کو دونوں ممالک کے درمیان دوستی اور تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے ایک اچھا پیغام قرار دیا۔
جرمن پارلیمانی وفد نے بھی عراق کے دورے پر اپنے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مذاہب اور مقدس مقامات کی توہین کو روکنے پر زور دیا اور انتہائی پسندانہ نظریات اور آئیڈیالوجی کے خلاف بین الاقوامی محاذ آرائی کو ضروری سمجھا۔
واضح رہے کہ الہول کیمپ کہ جس میں دہشت گرد گروہ داعش کے ارکان اور خاندانوں کی ایک بڑی آبادی موجود ہے، شام کے شمال مشرق میں اور عراق کی سرحد سے 10 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
اس کیمپ کے انتظامات امریکی فوج سے وابستہ سیرین ڈیموکریٹک فورسز (SDF) کے نام سے مشہور مسلح گروپ کے ذریعے چلائے جاتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ